سہیل آفریدی: عمران خان کا نیا سیاسی پتہ — خیبر پختونخوا کے ممکنہ وزیر اعلیٰ کی کہانی، پس منظر اور حقیقت (2025)
تعارف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کا نیا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ ملکی سیاست میں ایک بڑا موڑ سمجھا جا رہا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب خیبر پختونخوا میں سیاسی کشمکش، بدامنی اور معاشی غیر یقینی عروج پر ہے۔
سہیل آفریدی کا نام سامنے آنا نہ صرف پارٹی کے اندر بلکہ ملکی سطح پر بھی زیرِ بحث ہے۔ بہت سے لوگ انہیں عمران خان کے “نئے سیاسی پتے” کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
سہیل آفریدی کا خاندانی پس منظر سہیل آفریدی کا تعلق خیبر کے مشہور آفریدی قبیلے سے ہے جو اپنی بہادری اور دیانت داری کے لیے جانا جاتا ہے۔ ان کا خاندان کئی دہائیوں سے علاقے میں سماجی خدمات، تعلیم، اور امن کے فروغ میں سرگرم رہا ہے۔ ان کے والد ایک معزز قبائلی شخصیت تھے جنہوں نے علاقے میں تعلیم کے فروغ کے لیے اسکول قائم کیے۔ سہیل آفریدی ایک متوسط مگر عزت دار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش قبائلی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوئی، جس نے ان کی شخصیت میں سادگی اور عزم پیدا کیا۔سہیل آفریدی کا خاندانی پس منظر

سہیل آفریدی کا تعلق خیبر کے مشہور آفریدی قبیلے سے ہے جو اپنی بہادری اور دیانت داری کے لیے جانا جاتا ہے۔
ان کا خاندان کئی دہائیوں سے علاقے میں سماجی خدمات، تعلیم، اور امن کے فروغ میں سرگرم رہا ہے۔
ان کے والد ایک معزز قبائلی شخصیت تھے جنہوں نے علاقے میں تعلیم کے فروغ کے لیے اسکول قائم کیے۔
سہیل آفریدی ایک متوسط مگر عزت دار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش قبائلی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوئی، جس نے ان کی شخصیت میں سادگی اور عزم پیدا کیا۔
تعلیمی پس منظر اور فکری بنیادیں https://ajizx.com/
سہیل آفریدی نے ابتدائی تعلیم پشاور کے ایک نجی اسکول سے حاصل کی، بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے سیاسیات میں گریجویشن مکمل کیا۔
تعلیمی دور میں وہ اسٹوڈنٹ کونسل کے سرگرم رکن رہے اور کئی سماجی منصوبوں میں حصہ لیا۔
ان کی دلچسپی سیاست اور سماجی انصاف کے موضوعات میں شروع سے ہی نمایاں تھی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ سماجی تنظیموں سے وابستہ ہوئے اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام کیا۔
سیاسی سفر کی ابتدا
سہیل آفریدی کا سیاسی سفر 2013 میں شروع ہوا جب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے نظریات سے متاثر ہو کر پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے مراد سعید کے ساتھ پارٹی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور صوبائی سطح پر تنظیمی کاموں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
2018 کے عام انتخابات میں انہیں پارٹی ٹکٹ کے لیے زیرِ غور لایا گیا مگر اس وقت ٹکٹ کسی اور امیدوار کو دیا گیا۔
اس کے باوجود سہیل آفریدی نے پارٹی سے وفاداری برقرار رکھی اور پی ٹی آئی کی تنظیمی مہمات میں پیش پیش رہے۔
پی ٹی آئی سے وابستگی اور عمران خان پر اعتماد
سہیل آفریدی کی عمران خان سے وابستگی نظریاتی بنیادوں پر استوار ہے۔
وہ عمران خان کے اس وژن کے حامی ہیں کہ پاکستان میں شفافیت، انصاف اور میرٹ کو فروغ دیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں نوجوانوں کو سیاست میں آگے لانا ضروری ہے تاکہ ایک نیا، متحرک سیاسی کلچر جنم لے۔
ان کی محنت، دیانت داری اور تنظیمی مہارت نے عمران خان کا اعتماد جیتا۔
اسی اعتماد کے نتیجے میں 2024 کے انتخابات میں انہیں پارٹی ٹکٹ دیا گیا۔
الیکشن 2024 میں حصہ لینا اور کامیابی
2024 کے عام انتخابات میں سہیل آفریدی نے حلقہ PK-74 (خیبر) سے انتخاب لڑا۔
ان کی مہم نوجوانوں، خواتین اور تعلیمی اداروں کے طلبہ میں مقبول رہی۔
انہوں نے عوامی مسائل، روزگار، تعلیم اور انصاف کے نعرے کے ساتھ مہم چلائی۔
ان کی سوشل میڈیا ٹیم نے جدید حکمتِ عملی اپنائی جس سے ان کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
الیکشن کے دن انہوں نے اپنے مخالفین کو بھاری مارجن سے شکست دی اور پہلی مرتبہ رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔
عمران خان کا فیصلہ اور وزیر اعلیٰ کے لیے نامزدگی
2025 میں جب خیبر پختونخوا کی وزارتِ اعلیٰ خالی ہونے لگی تو عمران خان نے سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کا اعلان کیا۔
یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی مرکزی کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جہاں مراد سعید اور علی امین گنڈا پور بھی موجود تھے۔
سہیل آفریدی کا نام سامنے آتے ہی میڈیا میں ہلچل مچ گئی۔
کچھ تجزیہ کاروں نے اسے “نئی قیادت کا آغاز” قرار دیا، جبکہ بعض نے کہا کہ یہ ایک بڑا سیاسی رسک ہے۔
ریاستی اداروں اور عوامی ردعمل
سہیل آفریدی کے وزیر اعلیٰ بننے کی خبر کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے بیانات نے صورتحال کو مزید حساس بنا دیا۔
انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا:
“اگر ہر مسئلہ بات چیت سے حل ہوسکتا تو غزوہ بدر اور احد کیوں لڑے جاتے؟”