banner نور ولی محسود کا عروج و زوال: ایک خطرناک مگر متاثرکن قیادت جس نے تحریک طالبان پاکستان کو بدل دیا

نور ولی محسود: تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کا عروج و زوال

تعارف (Introduction)

نور ولی محسود

نور ولی محسود، جنہیں ان کے جنگی نام ابو منصور عاصم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پاکستان کے عسکری منظرنامے کی سب سے بااثر اور متنازع شخصیات میں سے ایک تھے۔
26 جون 1978 کو جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے نور ولی

2018 میں تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے چوتھے امیر بنے۔

ان کی قیادت میں گروہ نے ایک نیا موڑ اختیار کیا، جس میں انہوں نے تنظیم کی شبیہ بہتر بنانے اور طاقت بحال کرنے کی کوشش کی۔
تاہم، ان کی کہانی اکتوبر 2025 میں ایک فضائی حملے میں ہلاکت کے ساتھ ختم ہوئی، جب انہیں کابل، افغانستان میں ہلاک کیے جانے کی اطلاع ملی


ابتدائی زندگی اور پس منظر (Early Life and Background)

نور ولی محسود کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے تیارزہ سے تھا، اور وہ محسود قبیلے کی میچي خیل ذیلی شاخ سے تعلق رکھتے تھے-

جو پشتونوں کے نمایاں قبیلوں میں شمار ہوتا ہے۔
انہوں نے ابتدائی دینی تعلیم مدرسہ صدیقیہ اوسپاس سے حاصل کی اور بعد میں فیصل آباد، گوجرانوالہ اور کراچی کے مختلف مدارس میں تعلیم جاری رکھی، جن میں جامعہ امدادیہ، جامعہ حلیمیہ اور جامعہ احسن العلوم شامل ہیں۔
یہیں سے انہوں نے فقہ، تفسیر اور حدیث کی تعلیم حاصل کی۔

1996–1997 کے دوران، نور ولی نے کچھ عرصے کے لیے تعلیم ترک کی اور افغان خانہ جنگی میں شرکت کی، جہاں وہ افغان طالبان کے ساتھ مل کر احمد شاہ مسعود کی نادرن الائنس کے خلاف لڑے۔
انہوں نے مزار شریف اور شمالی کابل کی لڑائیوں میں حصہ لیا۔
بعد ازاں والد کے مشورے پر وہ پاکستان واپس آئے اور 1999 میں تعلیم مکمل کرکے “مفتی” کا لقب حاصل کیا۔https://ajizx.com/


عسکری راستہ (Path to Militancy)

تعلیم مکمل کرنے کے بعد، نور ولی محسود نے مدرسہ امدادالعلوم، گرگورے (جنوبی وزیرستان) میں تدریس کا آغاز کیا۔
لیکن 2003 تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں صورتحال بدل چکی تھی — افغانستان پر امریکی حملے کے بعد وہاں کے مقامی قبائل میں حکومت مخالف جذبات بڑھے، جس سے محسود طالبان دھڑا وجود میں آیا۔


نور ولی محسود بھی اس دھڑے کا حصہ بنے، جو بعد میں 2007

میں بیت اللہ محسود کی قیادت میں تحریک طالبان پاکستان (TTP) بن گیا۔
انہوں نے اپنی ذہانت، مذہبی علم اور تنظیمی نظم و ضبط کی بدولت تنظیم میں جلد ہی اہم مقام حاصل کر لیا۔


TTP میں عروج (Rise within the TTP)

2013 تک، نور ولی محسود کراچی میں TTP کی کارروائیوں کے اہم کمانڈر بن چکے تھے۔
انہوں نے وہاں اغوا، بھتہ خوری اور مالیات کے خفیہ نیٹ ورکس منظم کیے، خاص طور پر امیر پشتون تاجروں کو نشانہ بنایا۔


انہوں نے “طالبان عدالتیں” بھی متعارف کرائیں، جن میں مقامی لوگ اپنے جھگڑے حل کروانے پر مجبور کیے جاتے تھے، اور انکار پر تشدد کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

پاکستانی فوجی آپریشنز کے باوجود، محسود نے تنظیم میں اپنا اثر برقرار رکھا اور نظریاتی و اسٹریٹیجک قیادت دونوں میں توازن قائم رکھا۔


TTP کا امیر بننا (Becoming the Emir of TTP)

جون 2018 میں، مولوی فضل اللہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد، نور ولی محسود کو TTP کا چوتھا امیر مقرر کیا گیا۔


اس وقت تنظیم اندرونی اختلافات اور علاقائی کمزوریوں کا شکار تھی۔
کئی تجزیہ کاروں نے اسے “ٹوٹا ہوا گروہ” قرار دیا تھا۔https://news.google.com/

لیکن محسود نے تنظیم کو نئے بیانیے اور حکمتِ عملی سے دوبارہ منظم کیا۔


انہوں نے عوامی سطح پر اعلان کیا کہ TTP اب عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنائے گی بلکہ صرف سیکیورٹی اداروں پر حملے کرے گی۔
یہ قدم تنظیم کو داعش خراسان (IS-K) جیسے انتہا پسند گروہوں سے الگ ظاہر کرنے کی کوشش تھی۔

2018 سے 2023 تک TTP نے دوبارہ طاقت حاصل کی، اور رپورٹس کے مطابق یہ زیادہ منظم اور خطرناک ہو چکی تھی۔


بین الاقوامی پابندیاں (International Sanctions)

10 ستمبر 2019 کو امریکہ نے نور ولی محسود کو عالمی دہشت گرد قرار دیا۔
جولائی 2020 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی ان کا نام القاعدہ و داعش پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔


اس سے ان کے مالی اثاثے منجمد ہو گئے، سفری پابندیاں لگ گئیں، اور وہ عالمی خفیہ اداروں کے اہم ہدف بن گئے۔

اس کے باوجود، محسود TTP کے میڈیا وِنگ کے ذریعے بیانات اور ویڈیوز جاری کرتے رہے اور “اسلام اور پشتون سرزمین کے دفاع” کی بات کرتے رہے۔


کابل میں ہلاکت (October 2025)

9 اکتوبر 2025 کو افغان اور پاکستانی ذرائع نے اطلاع دی کہ نور ولی محسود کابل میں فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔


مرکزی کابل کے عبدالحق اسکوائر کے قریب رہائشیوں نے رات گئے شدید دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی۔


اگرچہ کسی گروہ نے باضابطہ ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ٹارگٹڈ کاؤنٹر ٹیررازم آپریشن تھا۔

طالبان ترجمان نے تحقیقات کی تصدیق کی لیکن تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر تھے — جس سے انٹیلیجنس تعاون کے بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ گئیں۔

اگر ان کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی تو یہ TTP کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔


اثرات اور وراثت (Impact and Legacy)

نور ولی محسود کو پاکستان کی عسکری تاریخ کے سب سے اسٹریٹیجک مگر متنازع لیڈروں میں شمار کیا جائے گا۔


انہوں نے TTP کو ایک “منظم سیاسی تحریک” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کی قیادت کے دوران تشدد اور خونریزی جاری رہی۔

ان کی موت کے بعد TTP میں ایک بار پھر قیادت کی جنگ شروع ہونے کا امکان ہے، جیسا کہ بیت اللہ اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ہوا تھا۔


میری رائے (My Opinion)

میرے خیال میں نور ولی محسود کا دور پاکستان میں عسکریت کے عبوری مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے۔


وہ صرف کمانڈر نہیں بلکہ ایک دینی تعلیم یافتہ حکمتِ عملی دان تھے جو نظریہ اور جنگ دونوں کو سمجھتے تھے۔
اگرچہ ان کی پالیسیوں نے TTP کے بیانیے کو نرم کیا، مگر ان کے اقدامات نے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچایا۔


میری تجویز (My Suggestion)

پاکستان اور افغانستان کو اب مل کر انسدادِ دہشت گردی حکمت عملی پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔


دونوں ممالک دہائیوں سے انتہا پسندی کا شکار ہیں، اور محسود کی ہلاکت کے بعد یہ وقت ہے کہ
تعلیم، سرحدی نظم و نسق اور مالی نیٹ ورکس پر توجہ دی جائے۔
الزام تراشی نہیں بلکہ سفارتی تعاون ہی پائیدار امن لا سکتا ہے۔


میری حسابی رائے (My Calculation)

2018 سے 2025 کے دوران محسود کی قیادت میں TTP کے حملوں میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔


لیکن عالمی دباؤ اور انٹیلیجنس آپریشنز کے باعث ان کی بقا مشکل ہوتی جا رہی تھی۔
تاریخ بتاتی ہے کہ کسی مضبوط لیڈر کی ہلاکت کے بعد عسکری تنظیمیں کمزور پڑ جاتی ہیں —
TTP کے ساتھ بھی شاید یہی ہو۔


میرا تجربہ / نظریہ (My Experience / View)

سالوں کی رپورٹس سے واضح ہوتا ہے کہ نور ولی محسود نے دکھایا کہ ایک فرد کی سوچ پورے گروہ کی سمت بدل سکتی ہے۔


انہوں نے عسکریت میں “اصلاح” کی کوشش کی، مگر تشدد نے ان تمام دعوؤں کو کمزور کر دیا۔
ان کی موت سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، لیکن اس نے اس کے ایک بڑے کردار کو ضرور ختم کر دیا ہے۔

Leave a Comment

© 2025 Online Earning by AjizX.com All Rights Reserved.